والدہ کی مرضی سے میری شادی گائوں میں کردی گئی اس وقت میں پڑھ رہی تھی اب میرا مسئلہ گائوں کا ماحول اور اپنے سسرال والوں کی سوچ ہے۔ میں وہاں اپنی مرضی سے اپنے کمرے میں نہیں بیٹھ سکتی، نہ کوئی کتاب پڑھ سکتی ہوں کیونکہ اس کا وہ لوگ برا مانتے ہیں کہ میں الگ ہونا چاہتی ہوں اس لیے علیحدہ بیٹھی ہوں یہا ں کی عورتیں سارا دن کام کرتی ہیں مرد پانی کا گلاس بھی خود نہیں اٹھاتے۔ میرے شوہر کمرے میں بسکٹ لاکر بھی نہیں رکھ سکتے۔ میں اپنی مرضی سے چائے بناکر نہیں پی سکتی۔ والدہ کہتی ہیں گزارا کرو۔ آج کل اپنی خالہ کے گھر ہوں یہاں ہر سہولت ہے ‘سسرال میں بہت سے مسائل ہیں اور ان کا کوئی حل سمجھ میں نہیں آتا، خالہ کہتی ہیں طلاق لے لو۔ (خ ۔ا، شیخوپورہ)
مشورہ:شادی کے بعد لڑکیوں کی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں، ان میں سسرال کے ماحول کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل یقیناً اہم ہیں لیکن ان کی وجہ سے طلاق نہیں لینی چاہیے کیونکہ وقت کے ساتھ اچھی تبدیلی بھی آتی ہے۔ شوہر اچھے، آپ کے ہم خیال اور محبت کرنے والے ہیں تو ماحول پر ابھی صبر کریں جو کام درست ہیں انہیں کرنے کی ہمت بھی ضرور کرتی رہیں۔ مثلاً کتاب پڑھنا ہے تو نہ یہ کہ خود پڑھیں بلکہ گھروالوں اور اردگرد کے بچوں کو بھی ابتدائی تعلیم دینے کا آغاز کریں۔ آج کل ان پڑھ والدین بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں، بسکٹ وغیرہ منگوا کر گھر کے بچوں کو دیں، کسی سے خیال رکھوانے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لیے دلوں میں جگہ بنانی ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں